چھین کر خواب مرے میری طلب پوچھتے ہیں
چھین کر خواب مرے میری طلب پوچھتے ہیں
رات بھر نیند نہ آنے کا سبب پوچھتے ہیں
بارشیں آنکھ کی معیوب نہ ہوتی ہوں کہیں
عشق کا چل کسی اجڑے سے ادب پوچھتے ہیں
تیرہ راتوں میں بھلا کیسے جیا جاتا ہے
میرے قاتل بھی تو اب مجھ سے یہ ڈھب پوچھتے ہیں
اپنے شجرے کو بھی ہم راہ لیے چل رسماً
جنگ سے قبل یہاں نام و نسب پوچھتے ہیں
چارہ سازوں نے تو اب سمت بدل لی عامرؔ
آؤ بازار میں بکتے ہوئے لب پوچھتے ہیں
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 595)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.