چھین کر مجھ سے مری آہ و فغاں تک لے گیا
چھین کر مجھ سے مری آہ و فغاں تک لے گیا
رقص صبح و شام کا اشک رواں تک لے گیا
چند لوگوں نے شرر آگیں کیا گلزار کو
تند طوفاں آشیاں در آشیاں تک لے گیا
فصل درد و غم لہو بردار یہ جلتی ہوا
ارتقائے دہر شاید آسماں تک لے گیا
نقش پائے حادثات و موت کی خوشبو ملی
ہم نوا میرا مجھے جس جس مکاں تک لے گیا
جس بلندی پر کھڑا ہوں واپسی ممکن نہیں
لمحۂ دوراں زمیں سے آسماں تک لے گیا
دشت بے حد میں اسے کیسے بھلا منزل ملے
ریگ کا جھونکا نشان کارواں تک لے گیا
جسم اے بیتابؔ چلتی پھرتی زندہ لاش ہے
وقت کا طوفاں خرد کی دھجیاں تک لے گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.