چھٹکے ہیں تیرگی میں ستارے کبھی کبھی
چھٹکے ہیں تیرگی میں ستارے کبھی کبھی
کام آ گئے ہیں غم کے شرارے کبھی کبھی
طوفان بن گئے ہیں کبھی میرے واسطے
موجوں میں مل گئے ہیں کنارے کبھی کبھی
اپنوں کی بے رخی سے تغیر کے خوف سے
بیگانے بن گئے ہیں ہمارے کبھی کبھی
اے دوست تم سے ترک تعلق کے باوجود
خوابوں میں کھو گئے ہیں تمہارے کبھی کبھی
بے خوف ہم قضا کی حدوں سے گزر گئے
کرتی رہی حیات اشارے کبھی کبھی
روتے رہے ہیں یاس کے مارے تمام رات
دن اس طرح بھی ہم نے گزارے کبھی کبھی
تنہا روی کی خیر محبت میں اے کنولؔ
ٹھکرا دئے ہیں ہم نے سہارے کبھی کبھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.