چھوڑ کر اپنی زمیں اپنا سمندر سائیں
چھوڑ کر اپنی زمیں اپنا سمندر سائیں
میں بہت دور سے آیا ہوں ترے گھر سائیں
کوئی بیری بھی نہیں کانچ کا برتن بھی نہیں
پھر مرے صحن میں کیوں آتے ہیں پتھر سائیں
برف کی گود میں پلتے ہوئے خاموش چنار
غیر موسم میں سلگ اٹھتے ہیں اکثر سائیں
پھول بن جاتے ہیں ہاتھوں میں مرے بچوں کے
میری ٹوٹی ہوئی دیوار کے پتھر سائیں
ہو گئیں شہر کی سڑکیں تو کشادہ بھی مگر
اب کہاں جائیں یہ فٹ پاتھ کے بستر سائیں
میں تو پورس کی طرح جنگ لڑا اور ہارا
تو بنا جنگ ہی بن بیٹھا سکندر سائیں
لے کے آیا ہے ازل ہی سے نظر صدیقیؔ
ٹوٹے کاسہ کی طرح اپنا مقدر سائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.