چھوڑ کر بے حال مجھ کو اپنے بیگانے گئے
چھوڑ کر بے حال مجھ کو اپنے بیگانے گئے
گردش ایام میں سب لوگ پہچانے گئے
جانے کس کی بد نظر نے حشر برپا کر دیا
مونس و غم خوار سب دشمن میں گردانے گئے
کوئی بھی تدبیر اپنی کام اب آتی نہیں
میری عقل و فہم کے مشہور افسانے گئے
بھوک اور افلاس کی سولی چڑھا کر قوم کو
رہنمائے وقت اب پرچم کو لہرانے گئے
کھینچ کر اکثر گریباں ظرف نے روکا ہمیں
جب کسی کمزور پر ہم زور دکھلانے گئے
ہوش والو کو خرد مندی نے بزدل کر دیا
اور مشکل معرکوں پر صرف دیوانے گئے
کس میں دیکھوں عکس سچائی کا اب میں کیا کروں
آئنے بھی جھوٹ کے زمرے میں گردانے گئے
مل گیا مقصودؔ مجھ کو ہو گئی تازہ غزل
فکر کے پردے میں جب الفاظ لہرانے گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.