چھوڑ کر دریا یہ جو تشنہ دہاں جاتے ہیں
چھوڑ کر دریا یہ جو تشنہ دہاں جاتے ہیں
ہم بھی کس منہ سے یہ پوچھیں کہ کہاں جاتے ہیں
کوئی دھڑکا سا لگا رہتا ہے سینہ میں مرے
کوئی سایہ ہے تعاقب میں جہاں جاتے ہیں
دیکھتا رہتا ہوں سڑکوں پہ جو لوگوں کا ہجوم
سوچتا رہتا ہوں آخر یہ کہاں جاتے ہیں
کم سے کم ہم ہی نہیں شہر میں رونے والے
اس کے کوچے سے سبھی گریہ کناں جاتے ہیں
وجہ آوارگی کیا پوچھ رہے ہو ہم سے
کیا پرندوں سے کبھی پوچھا کہاں جاتے ہیں
کم سے کم اتنا بتا دیتا تو جاتے جاتے
تیرے ٹھکرائے ہوئے لوگ کہاں جاتے ہیں
- کتاب : آوازوں کا روشن دان (Pg. 51)
- Author : کلدیپ کمار
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.