چھوڑ کر دشت جنوں میرے نگر میں آیا
چھوڑ کر دشت جنوں میرے نگر میں آیا
قیس صدقے ترے استاد کے گھر میں آیا
کیا ترا ہجر مری راہ گزر میں آیا
درد اٹھ اٹھ کے بتاتا ہے جگر میں آیا
اپنے غم کو نہ مرے دل سے کہیں جانے دے
بڑی مدت سے یہ مہمان ہے گھر میں آیا
اس نے بس اتنا کہا آ مرے سینے سے لگ
پھر تو جس طرح مرا ہاتھ کمر میں آیا
لاکھ بچتا ہوں مگر اس سے بچا جاتا نہیں
درد کہتا ہے ترا لے میں جگر میں آیا
لذت غم ترے صدقے کہ سوا غم کے لیے
دوسرا ایک جگر میرے جگر میں آیا
میرے مرنے کا بھی سنتے نہیں وہ کہتے ہیں
کون کمبخت ہے یہ کیسے خبر میں آیا
اور سنو جلتے ہیں جنت میں بھی وہ حوروں سے
ڈھونڈتے پھرتے ہیں بل کس کی کمر میں آیا
با خدا تجھ کو سخن ہی سے خدا کر دوں گا
معجزہ یہ بھی اگر میرے ہنر میں آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.