چھوڑ کر گھر بار اپنا حسرت دیدار میں
چھوڑ کر گھر بار اپنا حسرت دیدار میں
اک تماشہ بن کے آ بیٹھا ہوں کوئے یار میں
دم نکل جائے گا حسرت سے نہ دیکھ اے ناخدا
اب مری قسمت پہ کشتی چھوڑ دے منجدھار میں
دیکھ بھی آ بات کہنے کے لئے ہو جائے گی
صرف گنتی کی ہیں سانسیں اب ترے بیمار میں
فصل گل میں کس قدر منحوس ہے رونا مرا
میں نے جب نالے کئے بجلی گری گل زار میں
جل گیا میرا نشیمن یہ تو میں نے سن لیا
باغباں تو خیریت سے ہے صبا گل زار میں
- کتاب : Auj-Qamar (Pg. 83)
- Author : Ustad Sayed Mohd. Hussain Qamar Jalalvi
- مطبع : Shaikh Shokat Ali And Sons (1952)
- اشاعت : 1952
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.