چھوڑ کر مجھ کو کہیں اور اگر جانا ہے
چھوڑ کر مجھ کو کہیں اور اگر جانا ہے
جا اجازت ہے تجھے تجھ کو جدھر جانا ہے
تو تو خوشبو ہے کسی سمت چلا جائے گا
میں ہوں اک ریت کا پیکر سو بکھر جانا ہے
ایک مدت ہے ہوئی راہ میں چلتے لیکن
اس کا جانا ہی نہیں ہے کہ کدھر جانا ہے
اب تری یاد بھی کب مجھ پہ اثر کرتی ہے
تو بھی اک روز مرے دل سے اتر جانا ہے
لاکھ پڑ جائیں ہمیں جان کے لالے لیکن
جان تجھ کو ہی مری جان مگر جانا ہے
ہم تو عاشق ہیں میاں ہم ہیں شبوں کے عادی
آپ جا سکتے ہیں گر آپ کو گھر جانا ہے
کیجے فرعون سے شداد سے عبرت حاصل
زیر یہ ہو گئے سارے جو زبر جانا ہے
بس یہی سوچتے ہم تم تو نہ نفرت کرتے
نہ سہی آج مگر کل ہمیں مر جانا ہے
اب کے بچھڑے ہیں تو یہ جی میں ہے آیا قیصرؔ
اب نہیں جینا یہاں جاں سے گزر جانا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.