چھوڑ اس کا عشق ڈھونڈھوں مہوشان چند اور
چھوڑ اس کا عشق ڈھونڈھوں مہوشان چند اور
دل اٹھا کر اس ستے باندھوں گا با دل بند اور
تیغ براں سے کوئی کاٹے مجھے ممکن نہیں
ہے ازل سے مجھ کو تیرے ساتھ جو پیوند اور
ہے پیالہ شیر کا لبریز مہ کے ہاتھ میں
اب شکر خندی سے اس میں ڈال دے تو قند اور
دل تسلی تھا یکایک قطع الفت بیں مگر
زخم دل پر پھر نمک چھڑکا بہ شکر خند اور
میں نہیں تنہا کمند زلف میں تیری پھنسا
ہے ہر اک حلقہ میں تیری زلف کے پابند اور
قول پر تیرے نہیں پیماں شکن کچھ اعتبار
ہر گھڑی وعدہ کرے یا کھاوے تو سوگند اور
واے مجھ پر جاؤں کوچے سے ترے کس طور سے
ٹوٹے گر یک بند تیری زلف ڈالے بند اور
ہاتھ اٹھاؤں عشق سے ہرگز یہ ہو سکتا نہیں
ناصحا ہر دم مرا دل چھیل مت با پند اور
پوچھتا ہے آفریدیؔ سے ترا مالک ہے کون
کون ہے تیرے سوا میرے خدا خاوند اور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.