چھوڑا تھا اپنا دیس کہ قدریں بدل گئیں
چھوڑا تھا اپنا دیس کہ قدریں بدل گئیں
پہنچا جو شہر نو میں تو سمتیں بدل گئیں
خانہ خراب حال سے بے کیفیاں نہ پوچھ
شامیں اداس ہو گئیں بزمیں بدل گئیں
کہنا جو کوئی بچھڑا ہوا مجھ کو پوچھ لے
اس شاعر جمال کی فکریں بدل گئیں
اے شہر خامشاں مرے اپنے کہاں گئے
کتبے زمیں نگل گئی قبریں بدل گئیں
اب پیار میں وفاؤں کی رسمیں نہیں رہیں
زلفوں میں قید رہنے کی شرطیں بدل گئیں
آزادیوں کے رقص برہنہ کا دور ہے
اجداد تھے غلام وہ نسلیں بدل گئیں
ہاں ہاں یہی دیار ترا کوئے یار ہے
رضواںؔ یہ کیا ہوا تری نظریں بدل گئیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.