چھوڑو یہ بات چیت بھی کس کا ہے کیا ہوا
چھوڑو یہ بات چیت بھی کس کا ہے کیا ہوا
اچھا ہوا ہے یار جو اچھا برا ہوا
دھیرے سے چلنا چاہیے تھا بھاگنے لگے
ہم نے خراب کر لیا رستہ بنا ہوا
آنکھوں کا لمس جسم کے ہاتھوں میں سونپ کر
اس نے چراغ گل کیا آدھا جلا ہوا
آدھا ادھورا ہجر جوانی چبا گیا
آدھے ادھورے عشق میں بچپن ہوا ہوا
دل کا معاملہ بھی ہے کچھ اس طرح کا دوست
تازہ سا ایک زخم ہو جیسے دکھا ہوا
چکرا رہے ہیں واقعی ہم یا مرے سفیرؔ
پنکھا سا گھومتا ہے فلک سے لگا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.