چھوڑتا مجھ کو نہ بسمل وہ مگر چھوڑ دیا
چھوڑتا مجھ کو نہ بسمل وہ مگر چھوڑ دیا
سر پہ احسان رہے اس لیے سر چھوڑ دیا
ٹکڑے ٹکڑے کیا ناصح کا گریباں میں نے
شکر ہے اس نے مرا دامن تر چھوڑ دیا
کام سب خانہ خرابی کے ہوئے ہیں تجھ سے
رحم کھا کر تجھے اے دیدۂ تر چھوڑ دیا
پھر کہاں تھا نہ یہاں تھا نہ وہاں تھا وہ شوخ
دامن اس کا جو سر راہ گزر چھوڑ دیا
لے گئی تھی ترے دیوانہ کو گھر سے وحشت
نہیں معلوم کہ جنگل میں کدھر چھوڑ دیا
داغؔ وارفتہ طبیعت کا ٹھکانہ کیا ہے
خانہ برباد نے مدت ہوئی گھر چھوڑ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.