چھوٹا سا ایک کام ہمارا نہیں کیا
چھوٹا سا ایک کام ہمارا نہیں کیا
باصرؔ تمہارے یار نے اچھا نہیں کیا
رہتی رہی ہے کوئی نہ کوئی کمی ضرور
ایسا نہیں کیا کبھی ویسا نہیں کیا
دو چار بار دیکھ لو خود جا کے اس کے پاس
کچھ بے سبب تو ہم نے کنارا نہیں کیا
کہتے رہے ہو تم اسے ہمدرد و غم گسار
اور اس نے بات کرنا گوارا نہیں کیا
گر تھیں نگاہ میں مری کوتاہیاں تو ٹھیک
اغیار نے تو کوئی اشارہ نہیں کیا
حیراں ہوں لوگ کہتے ہیں کیوں اس کو چارہ گر
جس نے کسی مریض کو اچھا نہیں کیا
دن رات ہم کو قرض چکانے کی فکر ہے
گو اس نے واپسی کا تقاضا نہیں کیا
ہوتے جو آج ان کی نگاہوں میں سرفراز
ہم نے تو کوئی کام بھی ایسا نہیں کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.