چھوٹے سے گھروندوں سے کبھی گھر نہیں بنتے
چھوٹے سے گھروندوں سے کبھی گھر نہیں بنتے
کچھ اوس کی بوندوں سے سمندر نہیں بنتے
اس سوچ کو تحریر کے پھولوں سے سجا دیں
لفظوں کی سجاوٹ سے سخنور نہیں بنتے
یادوں کی تجوری میں جو محفوظ نہیں ہیں
وہ کچھ بھی بنیں پیار کے زیور نہیں بنتے
ہم تم سے ملیں گے بھی تو خاموش رہیں گے
اک طرفہ سوالات سے منظر نہیں بنتے
خوش فہمی کی دیوار گرا دیجئے اب تو
چادر کے بنا کیسے بھی بستر نہیں بنتے
بے کار اصولوں کی قواعد میں پھنسے ہیں
بندش میں تو انسان بھی بہتر نہیں بنتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.