Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چھوٹی چھوٹی باتوں میں آنکھیں بھر آتی ہیں

خالد اخلاق

چھوٹی چھوٹی باتوں میں آنکھیں بھر آتی ہیں

خالد اخلاق

MORE BYخالد اخلاق

    چھوٹی چھوٹی باتوں میں آنکھیں بھر آتی ہیں

    یا تو ہم تھوڑے پاگل ہیں یا جذباتی ہیں

    سچا جھوٹا نیک اور بد ہیں مرے تعارف سب

    ایک ہی جسم میں کتنی روحیں گشت لگاتی ہیں

    سنا ہے اس تالاب کا پانی بڑا نشیلا ہے

    سنا ہے اس میں پریاں آ کر روز نہاتی ہیں

    کچھ تو درد دئے ہیں مجھ کو دنیا والوں نے

    لیکن کچھ ایسے غم ہیں جو میرے ذاتی ہیں

    اس برتن کا میلا پانی امرت جیسا ہے

    اس میں ننھی چڑیاں اپنی پیاس بجھاتی ہیں

    آ پہنچا ہوں تنہائی کے ایسے جنگل میں

    جس میں خود اپنی آوازیں لوٹ کے آتی ہیں

    چیختی رہتی ہیں خاموشی میرے ہونٹوں پر

    جس طرح ساحل پر لہریں شور مچاتی ہیں

    شہر میں آ کر بھی ہم اپنی مٹی کب بھولے

    فخر ہمیں ہے اے خالدؔ کے ہم دیہاتی ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے