چھوٹی چھوٹی باتوں میں آنکھیں بھر آتی ہیں
چھوٹی چھوٹی باتوں میں آنکھیں بھر آتی ہیں
یا تو ہم تھوڑے پاگل ہیں یا جذباتی ہیں
سچا جھوٹا نیک اور بد ہیں مرے تعارف سب
ایک ہی جسم میں کتنی روحیں گشت لگاتی ہیں
سنا ہے اس تالاب کا پانی بڑا نشیلا ہے
سنا ہے اس میں پریاں آ کر روز نہاتی ہیں
کچھ تو درد دئے ہیں مجھ کو دنیا والوں نے
لیکن کچھ ایسے غم ہیں جو میرے ذاتی ہیں
اس برتن کا میلا پانی امرت جیسا ہے
اس میں ننھی چڑیاں اپنی پیاس بجھاتی ہیں
آ پہنچا ہوں تنہائی کے ایسے جنگل میں
جس میں خود اپنی آوازیں لوٹ کے آتی ہیں
چیختی رہتی ہیں خاموشی میرے ہونٹوں پر
جس طرح ساحل پر لہریں شور مچاتی ہیں
شہر میں آ کر بھی ہم اپنی مٹی کب بھولے
فخر ہمیں ہے اے خالدؔ کے ہم دیہاتی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.