چھوٹی سی اک اڑان بھری اور بکھر گیا
چھوٹی سی اک اڑان بھری اور بکھر گیا
چڑیا کا بوٹ پنکھے سے ٹکرا کے مر گیا
سرما کی چاندنی تھی جوانی گزر گئی
جھلسا رہی ہے دھوپ بڑھاپا ٹھہر گیا
تا صبح جھلملائی مرے آنسوؤں میں شب
بجھتا ہوا چراغ ستاروں سے بھر گیا
پنہاریوں نے گاگروں میں نیر بھر لیے
چڑھتی ندی کا مست بہاؤ اتر گیا
آواز کی نمی تھی جو لفظوں تک آ گئی
اک گھونٹ آنسوؤں کا گلے میں ٹھہر گیا
حیرت کی مورتی بنی میں دیکھتی رہی
وہ اپنے گھر کو چھوڑ کے آگے گزر گیا
میں رفتگاں کی بات پہ بے ساختہ ہنسی
انجام اس ہنسی کا بھی افسردہ تر گیا
خالی گلی میں سارے مکاں سوچتے رہے
کس سمت اس کو آنا تھا اور کس نگر گیا
اک ہم سفر جو میرے خرابے میں ساتھ تھا
سوچوں میں جی رہا ہے مگر دل میں مر گیا
چنری تلاش کرنے میں کچھ دیر ہو گئی
در پر کھڑا ہوا تھا جو اک خواب مر گیا
- کتاب : Word File Mail By Salim Saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.