چھپ نہیں سکتیں کبھی سینے میں باتیں راز کی
چھپ نہیں سکتیں کبھی سینے میں باتیں راز کی
اک شکاری سی نظر ہے میرے تیر انداز کی
آج کیوں اہل قفس سے کر دیا مجھ کو جدا
پر کتروانے تھے میں نے اس لئے پرواز کی
یاد رکھنا شمع محفل یہ مرا ذوق سجود
عارضی ہے عمر تیرے ناز کی انداز کی
نکہت آوارہ قائم تجھ سے ہے بزم چمن
تیری خاموشی صدا ہے ساز بے آواز کی
ہم سمجھ کر بھی نہ سمجھے اپنے چارہ گر کی بات
پیار تھا یا مہربانی تھی نگاہ ناز کی
بوالہوس نظروں کو پیری میں ہے اتنا ہی ملال
اڑ نہ سکنے سے جو حالت ہوتی ہے اک باز کی
اک شعاع سی دیکھتا ہوں بجھ رہی شمع میں
ہے بنا انجام میں بھی اک نئے آغاز کی
اڑ گیا جاتے ہی اس سے حسن کا دل کش نکھار
آئنے میں بس گئی صورت ترے اعجاز کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.