چھپا چھپا ہے منظر کون
چھپا چھپا ہے منظر کون
کون ہے اندر باہر کون
لہریں سی مجھ میں کیسی
پھینک رہا ہے پتھر کون
سب اپنی اپنی دھن میں
بدلے مرا مقدر کون
کس کی طرف دیکھا جائے
ہے نخل بار آور کون
تیری نظر میں اوچھے سب
عالی ظرف سمندر کون
کس کی چمک آئینوں میں
روشن کون منور کون
پاؤں تلے دھرتی کس کی
سر پر تانے چادر کون
اب تو بہت مشکل ہے تمیز
پتھر کون ہے آذر کون
سب اپنے پیکر میں ہیں
سرو ہے کون صنوبر کون
تو تو گلے سے لگا ہے دیکھ
گھونپ رہا ہے خنجر کون
اپنی اپنی اداکاری
مفلس کون تونگر کون
گھر باہر سب ایک سا ہے
نکلے گھر سے باہر کون
سب کا محور کوئی تو ہے
گردش میں بے محور کون
آئینہ میرا ہے وقارؔ
لیکن اس میں ششدر کون
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.