چھپا ہے کرب مسلسل ہوا کے لہجے میں
چھپا ہے کرب مسلسل ہوا کے لہجے میں
کوئی تو پھول کھلائے دعا کے لہجے میں
میں اس کی قدر کروں گا جو میرے عیبوں کو
مرے ہی منہ پہ کہے آشنا کے لہجے میں
زمانہ آج بھی قاصر ہے یہ سمجھنے سے
سفر کی بات ہوئی کیوں ہوا کے لہجے میں
ہمارے درد کا اندازہ اس کو کیا ہوگا
کہ اشک ہوتے نہیں ہیں وفا کے لہجے میں
ہے اعتراف کہ اکثر الجھ پڑے جس سے
وہ مہربان ہوا ہے دعا کے لہجے میں
مری نظر میں رہا ہے جو محترم انجمؔ
وہی ہے مجھ سے مخاطب سزا کے لہجے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.