Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چھپا ہوا تھا مگر آشکار ہونا پڑا

مسعود احمد

چھپا ہوا تھا مگر آشکار ہونا پڑا

مسعود احمد

MORE BYمسعود احمد

    چھپا ہوا تھا مگر آشکار ہونا پڑا

    یہ جنگ جیت کے مجھ کو فرار ہونا پڑا

    سواری کوئی میسر تھی کب سفر کے لیے

    سو اپنے سر پہ ہی مجھ کو سوار ہونا پڑا

    یہ سوچتا ہوں کہیں اس کی وجہ میں تو نہیں

    یہ در بدر جو مجھے بار بار ہونا پڑا

    شدید چوٹ سے آنکھیں پھٹی رہیں میری

    اسی لیے مجھے زندہ شمار ہونا پڑا

    وہ اک خوشی جو اکیلی بھٹکتی پھر رہی تھی

    غموں کے ساتھ اسے ہم کنار ہونا پڑا

    یہ دیس بھی مجھے پردیس کی طرح ملا ہے

    مجھے وطن میں غریب الدیار ہونا پڑا

    کیا ہے اندھا ترے دن کی روشنی نے مجھے

    مرے وجود کو اندر سے غار ہونا پڑا

    یہ عمر کم تھی تری راہ دیکھنے کے لیے

    اسی لیے تو ہمیں شرمسار ہونا پڑا

    اس آئنہ نے مجھے عکس میں چھپا لیا تھا

    سو آئنہ کے مجھے آر پار ہونا پڑا

    جب اس قطار کے اگلے سرے پہ پہنچ گیا

    مجھے قطار سے پھر بے قطار ہونا پڑا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے