چھپا کر عشق کی خوشبو کو تو رکھا نہیں جاتا
چھپا کر عشق کی خوشبو کو تو رکھا نہیں جاتا
نظر اس کو بھی پڑھ لیتی ہے جو لکھا نہیں جاتا
بہت ہلچل سی ہوتی ہے ہمارے خون میں یارو
کسی پر ظلم ہو تو ہم سے وہ دیکھا نہیں جاتا
کسی کی بد دعا اس کی ترقی روک دیتی ہے
تکبر کا شجر پھلتا ہے پر اونچا نہیں جاتا
بہانے نت نئے ہر دن بنا کرتے ہو تم صاحب
ہمیں یہ صاف ہی کہہ دو کہ اب آیا نہیں جاتا
یہ شفقت ان کے حق میں نہ کوئی دیوار بن جائے
بگڑ جاتے ہیں یہ بچے اگر ٹوکا نہیں جاتا
جسے چاہا تھا پوجا تھا زمنؔ گہرائی سے دل کی
ہمارے ذہن کے گوشے سے وہ چہرہ نہیں جاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.