چھپا کے رکھیے ذرا پریم پتر سا یہ بدن (ردیف .. ے)
چھپا کے رکھیے ذرا پریم پتر سا یہ بدن
ہر اک نگاہ کنکھیوں سے پڑھ رہی ہے اسے
پیا کے انگ سا لاگے یہ سرمئی آنچل
اڑے تو پکڑے گرے تو سنبھالتی ہے اسے
یہ مایا جال بدن جوگ ہے کہ بھوگ ولاس
بھٹکتی آتما صدیوں سے کھوجتی ہے اسے
یہ دل شوالہ نہیں جوگیوں کا کٹیا ہے
سگندھ سے وہ بدن کی بسا گئی ہے اسے
یہ لوک گیت سا اشلیل رس بھرا یوون
ہر ایک تان جو اٹھتی ہے چھیڑتی ہے اسے
یہ کوئی اندھی گپھا ہے کہ جسم کا بن ہے
نگاہ انگلیاں بن کر ٹٹولتی ہے اسے
روپہلی رات یہ ٹھنڈی ہوا یہ الھڑ نیند
ملن کی آس ہنڈولے جھلا رہی ہے اسے
وہ چاپ پھر وہی سیٹی کواڑ پر تھپ تھپ
اٹھے تو کھاٹ کی آواز روکتی ہے اسے
کہے تو کیسے کہے ماں سے جھوٹ کہنا ہے
کہ بچپنے کی سہیلی بلا رہی ہے اسے
پھرے ہے پریم پجاری سا ہوشؔ بن بن میں
انوپ روپ کی دیوی کی لو لگی ہے اسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.