چھپائے کیا کوئی درد جگر کو
دلچسپ معلومات
(طرحی مشاعرہ بزم تلامذہ صفی1950)
چھپائے کیا کوئی درد جگر کو
محبت رنگ دیتی ہے نظر کو
تمہارا حسن تم پر کب کھلا تھا
دعائیں دو میرے ذوق نظر کو
پیام اہل دل کیا جانے کوئی
نظر والے سمجھتے ہیں نظر کو
بلند اتنا تو ہو ذوق تماشا
نگاہ حسن خود ڈھونڈے نظر کو
ذرا رک رک کے ہر پردہ اٹھانا
کہیں جلوے نہ گم کر دیں نظر کو
سلامت انقلابات زمانہ
نئی راہیں ملیں فکر و نظر کو
جہاں ہوتی ہے دل کو راہ دل سے
نظر پہچان لیتی ہے نظر کو
نظر دے تو شعور دید بھی دے
نہیں تو کیا کروں لے کر نظر کو
تجلی خود نظر بنتی ہے لیکن
مٹا کر اعتبارات نظر کو
انہیں دیکھے مجسم دید ہو کر
شعور اتنا کہاں ہے ہر نظر کو
خیال ان کا جہاں بھی شوقؔ آیا
نظر طے کر گئی حد نظر کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.