چھپاتے رہتے ہیں دکھ درد رو نہیں پاتے
چھپاتے رہتے ہیں دکھ درد رو نہیں پاتے
یہ وہ جہاں ہے جہاں مرد رو نہیں پاتے
وہ خشک سالی ہے اب کے کہ دکھ میں بھی ہم لوگ
سروں میں ڈال تو لیں گرد رو نہیں پاتے
اب اس سماج کو نکتہ یہ کون سمجھائے
رلانے لگتے ہیں جو مرد رو نہیں پاتے
شجر قبیلہ ہے اپنا سو ہم سے جو بچھڑے
ہرے سے ہوتے ہیں ہم زرد رو نہیں پاتے
ستاتی رہتی تھی ہم کو طلب محبت کی
وہ آگ جب سے ہوئی سرد رو نہیں پاتے
بڑھا چڑھا کے بتاتا ہوں ان کو اپنا دکھ
میں کیا کروں مرے ہمدرد رو نہیں پاتے
مذاق اڑانے کی لوگوں کو ایسی عادت ہے
کہ مر بھی جائے کوئی فرد رو نہیں پاتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.