چھپے ہوئے ہیں سر راہ سو خطر خاموش
چھپے ہوئے ہیں سر راہ سو خطر خاموش
چلے چلو میرے یاران ہم سفر خاموش
فضائے قریہ طلسم سکوت میں گم صم
سیاہ رات کے دامن میں بام و در خاموش
ہمارے بعد اگر رستخیز ہو بھی تو کیا
بساط وقت سے ہم تو گئے گزر خاموش
بہ ایں نوازش موسم شگفت گل پہ نہ جا
زبان حال سے گویا بہ چشم تر خاموش
جو عرش جاہ ستارہ شکار تھے ان کو
فلک کی آنکھ نے دیکھا فگندہ سر خاموش
ہر ایک دور میں گونجی ہے ضربت فرہاد
کبھی بھی رہ نہ سکے صاحب ہنر خاموش
زباں دراز ضیائیؔ کو روکئے صاحب
یہ مصلحت کا تقاضا ہے الحذر خاموش
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.