چھپے ہوئے تھے جو نقد شعور کے ڈر سے
چھپے ہوئے تھے جو نقد شعور کے ڈر سے
نکل سکے نہ وہ جذبات میرے اندر سے
کبھی بھی شہر طلسمات دل کی سیر نہ کی
ہر ایک جلوہ لیا مستعار باہر سے
رہے ہم اپنی ہی گہرائیوں سے ناواقف
اتر سکی نہ کبھی کائی سطح دل پر سے
سکوں کی جنتیں دوزخ نہیں اذیت کا
عجیب حال ہوا آگہی کے محشر سے
ہماری بچوں سی معصومیت ہوئی زخمی
لہولہان ہوا دل خرد کے پتھر سے
نظر سے دیکھ لو ہم ریت کے گھروندوں کو
ہمیں نہ چھوؤ کہ ہم کھوکھلے ہیں اندر سے
ہماری کوشش بے سود اس کو کیا پاتی
حصول جس کا تھا ممکن فقط مقدر سے
ریاضؔ شام ڈھلی اب تو گھر کو لوٹ چلو
طلوع صبح سے پہلے کے نکلے ہو گھر سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.