چھپے گا چہرے کا زنگ کب تک جھلک رہا ہے
چھپے گا چہرے کا زنگ کب تک جھلک رہا ہے
خوشا کہ دنیائے دوں سے پردہ سرک رہا ہے
یہاں پہ کوئی ستم گزیدہ نہیں ہے جاناں
بس ایک میرا ہی دل ہے اب تک دھڑک رہا ہے
نہ جانے کب سے بجھی ہیں آنکھیں مگر ابھی تک
وہ ایک ٹوٹا ہوا ستارہ چمک رہا ہے
اب اس تناظر میں دوستوں پر بھی گفتگو ہو
ہمارے زخموں پہ کب تھا مرہم نمک رہا ہے
- کتاب : جسم کا برتن سرد پڑا ہے (Pg. 58)
- Author : امیر حمزہ ثاقب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.