Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چھپنے کے لئے تو میری آنکھیں ہی بہت ہیں

دلنواز صدیقی

چھپنے کے لئے تو میری آنکھیں ہی بہت ہیں

دلنواز صدیقی

MORE BYدلنواز صدیقی

    چھپنے کے لئے تو میری آنکھیں ہی بہت ہیں

    منظور نظر سب کے ہوں چاہیں بھی بہت ہیں

    صرف اپنے لئے جینے کو جینا نہیں کہتے

    اس راہ میں رشتوں کی سرائیں بھی بہت ہیں

    ٹوٹے ہوئے وعدوں کی سرنگوں میں گھروں کو

    جلتے ہوئے زخموں کی شعاعیں بھی بہت ہیں

    ہر شے پہ لگی ہے یہاں نیلام کی بولی

    بربادیٔ اخلاق کی راہیں بھی بہت ہیں

    ہیں ظلم کے پتھر مرے رستے میں اندھیرے

    ٹکرائیں جو آپس میں تو کرنیں بھی بہت ہیں

    جھوٹوں کو ڈراتے ہیں انہیں کے در و دیوار

    حق پر ہیں اگر ہم تو پناہیں بھی بہت ہیں

    بچپن میں مچل پڑنا بھی اک حق تھا ہمارا

    اب ایسے مچلنے کی سزائیں بھی بہت ہیں

    آزادیٔ بازار میں رونق ہے غضب کی

    لیکن یہاں معصوموں کی چیخیں بھی بہت ہیں

    ایسے بھی شناساؤں میں ہیں چور کہ جن کے

    روزے بھی بہت اور نمازیں بھی بہت ہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے