چھپنے کے لئے تو میری آنکھیں ہی بہت ہیں
چھپنے کے لئے تو میری آنکھیں ہی بہت ہیں
منظور نظر سب کے ہوں چاہیں بھی بہت ہیں
صرف اپنے لئے جینے کو جینا نہیں کہتے
اس راہ میں رشتوں کی سرائیں بھی بہت ہیں
ٹوٹے ہوئے وعدوں کی سرنگوں میں گھروں کو
جلتے ہوئے زخموں کی شعاعیں بھی بہت ہیں
ہر شے پہ لگی ہے یہاں نیلام کی بولی
بربادیٔ اخلاق کی راہیں بھی بہت ہیں
ہیں ظلم کے پتھر مرے رستے میں اندھیرے
ٹکرائیں جو آپس میں تو کرنیں بھی بہت ہیں
جھوٹوں کو ڈراتے ہیں انہیں کے در و دیوار
حق پر ہیں اگر ہم تو پناہیں بھی بہت ہیں
بچپن میں مچل پڑنا بھی اک حق تھا ہمارا
اب ایسے مچلنے کی سزائیں بھی بہت ہیں
آزادیٔ بازار میں رونق ہے غضب کی
لیکن یہاں معصوموں کی چیخیں بھی بہت ہیں
ایسے بھی شناساؤں میں ہیں چور کہ جن کے
روزے بھی بہت اور نمازیں بھی بہت ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.