چھپتا نہیں نقاب میں جلوہ شباب کا
چھپتا نہیں نقاب میں جلوہ شباب کا
نکلے ہے چھن کے تاروں سے نور آفتاب کا
کچھ دل سے اپنے پوچھ کے واعظ ہمیں بتا
یوں بار بار دے نہ حوالہ کتاب کا
کوثر کے ساتھ ساتھ ہے تسنیم بھی وہیں
نقشہ تو خوب کھینچا ہے واعظ سراب کا
کب تک مریں گے آس میں انصاف کی بشر
کیوں منتظر ہے مولیٰ تو روز حساب کا
آغاز کائنات کی تھی جس میں داستاں
لگتا ہے پھٹ گیا ہے وہ پنا کتاب کا
کچھ اپنا ارد گرد بدل کر دکھا صداؔ
ناحق پڑھا نہ سب کو سبق انقلاب کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.