چھٹی امید تو میں حال دل کہنے سے کیوں ڈرتا
چھٹی امید تو میں حال دل کہنے سے کیوں ڈرتا
مثل مشہور ہے سرکار مرتا کیا نہیں کرتا
بہت اچھا ہوا دشمن نے مجھ سے دشمنی کر لی
سوا میرے نہ جانے اور کس کس کو یہ لے مرتا
اگر دشمن سے ایسے پیش آتے تو مزہ پاتے
کروں کیا عرض جو برتاؤ مجھ سے آپ نے برتا
کسی پیماں شکن نے رکتے رکتے بات تو کر لی
جو وعدے ہی پہ ہم اڑتے تو یہ کرتا نہ وہ کرتا
نہیں مجھ سے تری بے اعتنائی قابل حیرت
غریب انسان دنیا کی نگاہوں میں نہیں بھرتا
صفیؔ نے ٹھوکریں کھا کے بھی اپنی وضع کب بدلی
سمجھ والا اگر ہوتا حسینوں سے بہت ڈرتا
- کتاب : Kulliyat-e-Safi (Pg. 48)
- Author : Safi Auranjabadi
- مطبع : Urdu Acadami Hayderabad (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.