چھو کے کیا زلف پریشاں کو صبا آئی ہے
چھو کے کیا زلف پریشاں کو صبا آئی ہے
آج دیوانے نے جینے کی قسم کھائی ہے
محفل ناز میں ہر اک سے شناسائی ہے
پھر بھی ہر گام پہ اندیشۂ رسوائی ہے
کچھ خبر بھی ہے عروس غم دوراں تجھ کو
کون سی بات ہمیں راہ پہ لے آئی ہے
اتنی پر پیچ ہے اے جان جہاں راہ حیات
تیری زلفوں کی ہر اک گام پہ یاد آئی ہے
جھانکتا رہتا ہے خوابوں کے دریچے سے کوئی
کتنی پر کیف ہماری شب تنہائی ہے
کیا ترے چاہنے والوں میں ہے اس کا بھی شمار
جو نہ دیوانہ ہے مجنوں ہے نہ سودائی ہے
سوچتا ہوں کہ نہ گزرے کہیں کچھ ان پہ گراں
آج پھر ساز شکستہ پہ غزل گائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.