چھوٹے گا جی نہ جی نہ گلستان آرزو
چھوٹے گا جی نہ جی نہ گلستان آرزو
بلبل کے چوتڑوں میں ہے پیکان آرزو
سالے جو تو ہے شمع شبستان آرزو
کہتے ہیں ہم کو سوختہ سامان آرزو
کیسے نکالوں دل کے میں پیکان آرزو
یہ تو نمک حرام ہے مہمان آرزو
الو کا پٹھا غیروں کو بوسہ دئے گیا
پھیلا ہی رہ گیا مرا دامان آرزو
دیکھا جو میرا آگے سے کرتا پھٹا ہوا
بولے کہ آؤ چاک گریبان آرزو
مانگا جو ان سے بوسۂ لب مسکرا دئیے
پھولوں سے بھر دیا مرا دامان آرزو
چولھے میں جل کے ہو گیا بیوی کا انتقال
ہم پھر رہے ہیں سوختہ سامان آرزو
اندھیر ہو گیا دل خانہ خراب میں
گل ہو گئی ہے شمع شبستان آرزو
وحشت پہ میری رحم جو آیا تو یہ کہا
آؤ ادھر کو چاک گریبان آرزو
بنیاد ڈال دی تھی تمہارے خیال کی
تعمیر جب ہوا مرا ایوان آرزو
وعدہ کیا ہے بومؔ سے ملنے کا رات کو
امڑا ہوا ہے سینہ میں طوفان آرزو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.