چھوٹتا ہے ہاتھ سے دامن اگر تدبیر کا
چھوٹتا ہے ہاتھ سے دامن اگر تدبیر کا
پاؤں میں احساس ہوتا ہے ہمیں زنجیر کا
حوصلہ ایمان کامل زور بازو چاہئے
مرد کو زیبا نہیں دیتا گلہ تقدیر کا
تجربے ہر روز ہوتے ہوں نئے جس شہر میں
کیا تعجب ہے کہ سر کٹ جائے بے تقصیر کا
خون جس نے بھی کیا ہو لوگ یہ کہتے رہے
نقش تھا دل پر ہمارے آپ کی شمشیر کا
یوں سنہرے خواب کے پیچھے مگن ہے ہر جواں
ہو بہت آسان لانا جیسے جوئے شیر کا
خدمت مخلوق ہو یا ہو ادب کا تذکرہ
میں نہیں قائل رہا ہوں خود بہ خود تشہیر کا
غم اگر آئے خوشی کے بعد تو حیرت نہیں
ایک رخ ہوتا نہیں شاہدؔ کسی تصویر کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.