چیخ کی اور میں کھنچا جاؤں
چیخ کی اور میں کھنچا جاؤں
گھپ اندھیروں میں ڈوبتا جاؤں
کب سے پھرتا ہوں اس توقع پر
خود کو شاید کہیں میں پا جاؤں
روح تک بجھ چکی ہے مدت سے
تو جو چھو لے تو جگمگا جاؤں
لمحہ لمحہ یہ چھانو گھٹتی ہے
پتہ پتہ میں ٹوٹتا جاؤں
دھوپ پی کر تمام صحرا کی
ابر بن کر میں خود پہ چھا جاؤں
دکھ سے کیسا بھرا ہوا ہے دل
اس کو سوچوں تو سوچتا جاؤں
ایک پتہ ہوں شاخ سے بچھڑا
جانے بہہ کر میں کس دشا جاؤں
جی میں آتا ہے چھوڑ دوں یہ زمیں
آسمانوں میں جا سما جاؤں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.