چیخ اٹھتی ہے ڈگر رات کے سناٹے میں
چیخ اٹھتی ہے ڈگر رات کے سناٹے میں
کون ہے محو سفر رات کے سناٹے میں
کھڑکیاں سوئی ہوئی ہیں ابھی ہمسایوں کی
رو رہا ہے مرا گھر رات کے سناٹے میں
تھک کے فٹ پاتھ پہ سوئے ہیں ابھی کچھ مزدور
اے سڑک شور نہ کر رات کے سناٹے میں
میری کھڑکی نئی تصویر دکھا دیتی ہے
جاگ اٹھتا ہوں اگر رات کے سناٹے میں
دن میں ہر موڑ پہ اک حشر بپا رہتا ہے
اور گم صم ہے نگر رات کے سناٹے میں
دن میں معراجؔ مرے دل کو سکوں ملتا ہے
خود سے ڈرتا ہوں مگر رات کے سناٹے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.