چیخیں لمبی ہو جاتی ہیں
چیخیں لمبی ہو جاتی ہیں
تو خاموشی ہو جاتی ہیں
مہنگے سپنے مت دیکھا کر
آنکھیں خالی ہو جاتی ہیں
شاعر مہنگے ہو جائیں تو
غزلیں سستی ہو جاتی ہیں
برگ و بار ہرا رکھنے میں
شاخیں پیلی ہو جاتی ہیں
ایک دیا روشن کرنے میں
راتیں کالی ہو جاتی ہیں
کوئی زباں ہو دیوانوں میں
باتیں پھر بھی ہو جاتی ہیں
پتھر وتھر بھرتے رہیے
غزلیں بھاری ہو جاتی ہیں
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 95)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.