چیز رکھتے ہی دھم سے گرتی ہے
چیز رکھتے ہی دھم سے گرتی ہے
عشق کی میز آڑی ترچھی ہے
میرے نزدیک ماں کی ڈانٹ ڈپٹ
گرم روٹی پہ گھی کے جیسی ہے
جس کو پلکوں پہ ہونا چاہیے تھا
پھونکنی اور توے میں الجھی ہے
موت دھوبی ہے اور امید حیات
میلے کپڑوں کی ایک گٹھری ہے
کھیل جاری ہے سرد راتوں کا
میں ہوں جلوے ہیں اور انگیٹھی ہے
ہاتھ بیٹی کا کس کو سونپے ماں
کئی مٹکے ہیں اک گھڑونچی ہے
چکھ کے دونوں کو یہ ہوا معلوم
ہونٹ میٹھے ہیں چائے پھیکی ہے
پس پردہ ہیں لڑکیاں ساری
ایک کاپی بنا کور کی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.