چلچلاتی دھوپ منزل دور تنہا راستے
چلچلاتی دھوپ منزل دور تنہا راستے
دیکھتے ہیں ہم فقیروں کا تماشا راستے
مصلحت آمیز ہے رسم وفا بھی آج کل
دوستی کی آڑ میں نکلے ہیں کیا کیا راستے
شرط ہے عزم جواں ذوق سفر ترک مقام
منزلیں بڑھ کر کریں گی خود ہی پیدا راستے
ہو رہی ہے آج پھر محسوس یادوں کی چبھن
ڈس رہے ہیں آج پھر مجھ کو یہ تنہا راستے
چاندؔ اپنی زیست اک بہتے ہوئے دریا سی ہے
پتھروں میں بھی جو کر لیتا ہے پیدا راستے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.