چمنیوں کے دھوئیں سے اٹا کینوس ایسے دھندلا گیا
چمنیوں کے دھوئیں سے اٹا کینوس ایسے دھندلا گیا
پانیوں پر فلک سے اترتا ہوا چاند پتھرا گیا
وحشتوں کے پھریرے ابھرنے لگے سانس گھٹنے لگا
خواب کا دیوتا نخوت کامگاری میں سٹھیا گیا
دیکھتے دیکھتے لہلہاتے ہوئے کھیت زہرا گئے
فیکٹری سے نکلتا ہوا اژدہا گاؤں تک آ گیا
سطح تالاب پہ کب نمودار ہو دیکھیے جل پری
چاند جس کی محبت میں ڈوبا ہوا جھیل تک آ گیا
میرا سینہ دفینہ ہے اس نوجواں کا جو چلاتا تھا
گاؤں والو بڑھو گاؤں والو بڑھو آج شیر آ گیا
اپنی ٹھاٹھیں سنبھالو مری تشنگی کو بڑھاوا نہ دو
دل اگر اس طرف اک ذرا بھی پھرا تو یہ دریا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.