Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چتون میں شرارت ہے اور سین بھی چنچل ہے

نظیر اکبرآبادی

چتون میں شرارت ہے اور سین بھی چنچل ہے

نظیر اکبرآبادی

MORE BYنظیر اکبرآبادی

    چتون میں شرارت ہے اور سین بھی چنچل ہے

    کافر تری نظروں میں کچھ اور ہی چھل بل ہے

    بالا بھی چمکتا ہے جگنو بھی دمکتا ہے

    بدھی کی لپٹ تس پر تعویذ کی ہیکل ہے

    گورا وہ گلا نازک اور پیٹ ملائی سا

    سینے کی صفائی بھی ایسی گویا مخمل ہے

    وہ حسن کے گلشن میں مغرور نہ ہو کیوں کر

    بڑھتی ہوئی ڈالی ہے اٹھتی ہوئی کونپل ہے

    انگیا وہ غضب جس کو ململ ہی کرے دل بھی

    کیا جانے کہ شبنم ہے نن سکھ ہے کہ ململ ہے

    یہ دو جو نئے پھل ہیں سینے پہ ترے ظالم

    ٹک ہاتھ لگانے دے جینے کا یہی پھل ہے

    ابھرا ہوا وہ سینہ اور جوش بھرا جوبن

    ایک ناز کا دریا ہے اک حسن کا بادل ہے

    کیا کیجے بیاں یارو چنچل کی رکھاوٹ کا

    ہر بات میں در در ہے ہر آن میں چلچل ہے

    یہ وقت ہے خلوت کا اے جان نہ کر کل کل

    کافر تری کل کل سے اب جی مرا بیکل ہے

    کل میں نے کہا اس سے کیا دل میں یہ آیا جو

    کنگھی ہے نہ چوٹی ہے مسی ہے نہ کاجل ہے

    معلوم ہوا ہم سے روٹھے ہو تم اے جانی

    الٹا ہی دوپٹے کا مکھڑے پہ یہ آنچل ہے

    یہ سن کے لگی کہنے روٹھی تو نہیں تجھ سے

    پر کیا کہوں دو دن سے کچھ دل مرا بیکل ہے

    جس دن ہی نظیرؔ آ کر وہ شوخ ملے ہم سے

    ہتھ پھیر ہیں بوسے ہیں دن رات کی مل دل ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے