چوٹ گہری مجھے لگی تو نہیں
چوٹ گہری مجھے لگی تو نہیں
دل کی حالت کبھی چھپی تو نہیں
حاصل نطق خامشی تو نہیں
کہیں معراج غم یہی تو نہیں
شاد رہنا ہی جیسے بھول گئے
اشک پینا کوئی ہنسی تو نہیں
پھول کو پھول کر دیا جس نے
اشک شبنم کی تازگی تو نہیں
اہل دنیا کی سرد مہری سے
برف جذبات پر جمی تو نہیں
اس زمانے میں زندگی کرنا
دوستو کوئی دل لگی تو نہیں
جو کھٹکتی ہے ہر جگہ مجھ کو
کہیں تیری ہی وہ کمی تو نہیں
سامنے ان کے اور گستاخی
غلطی مجھ سے یہ ہوئی تو نہیں
سبب نارسائیٔ منزل
اپنی کوتاہ ہمتی تو نہیں
تم جسے تیرگی سمجھتے ہو
پاس ہی کی وہ تیرگی تو نہیں
گمرہی میں مزے ہوں لاکھ مگر
گمرہی منزل آگہی تو نہیں
میں نہیں شاکیٔ خموشیٔ بزم
اچھے شعروں پہ داد بھی تو نہیں
شاید آ جائیں پھول پھل اس میں
شاخ امید ابھی جلی تو نہیں
یہ تعصب جنوں یہ مذہب کا
اصل ایمان و آگہی تو نہیں
آئے دن فتنے اور ہنگامے
یہ سیاست کی ابتری تو نہیں
شرپسندی کی آندھیوں سے بھی
شمع انسانیت بجھی تو نہیں
جس سے رہتا ہوں رات دن سرشار
علم و فن کی یہ بے خودی تو نہیں
دوست کیوں دوستی کو بھول گئے
دوستی کوئی دشمنی تو نہیں
یہ مذاق جدیدیت توبہ
طبع شاعر کی عاجزی تو نہیں
نہ زباں کا نہ کچھ بیان کا لطف
شاعری آج بے تکی تو نہیں
عام باتیں غزل میں کہہ دی ہیں
ہم نے کچھ خاص بات کی تو نہیں
اس زمیں میں بھی سچ بتا مغمومؔ
طبع تیری کہیں رکی تو نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.