چبھن سے درد سے قربت بڑھا رہا ہے کوئی
چبھن سے درد سے قربت بڑھا رہا ہے کوئی
دیار دل سے کہیں دور جا رہا ہے کوئی
سمندروں سے کہو کشتیاں ڈبو ڈالیں
ہماری موت کے قصے سنا رہا ہے کوئی
اسے بتاؤ خوشی دیر تک نہیں رہتی
مرے غموں پہ بہت مسکرا رہا ہے کوئی
مرا ہی نام نہیں ہے مری کہانی میں
کہ مجھ سے ذات کو میری چھپا رہا ہے کوئی
کسی کی یاد کے جالے ہیں میرے حجرے میں
اداسیوں سے مرا گھر سجا رہا ہے کوئی
تمام شہر میں اک گھر یہی تھا الفت کا
یہاں بھی موت کا بستر بچھا رہا ہے کوئی
مرے لہو کو چھڑک دو تمام گلشن میں
مری وفاؤں پہ انگلی اٹھا رہا ہے کوئی
میں اس سے بات تو کر لوں رکو ذرا صادقؔ
مرے دروں سے صدائیں لگا رہا ہے کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.