چبھیں گے خار تو رستوں پے چلنا چھوڑ دو گے کیا
چبھیں گے خار تو رستوں پے چلنا چھوڑ دو گے کیا
کہو منزل کو پانے کا ارادہ چھوڑ دو گے کیا
محبت کی ہے تو انجام تک پہنچا بھی دو اس کو
دل ناکام کو یوں ہی تڑپتا چھوڑ دو گے کیا
ہمیں بھی جانب منزل اسی رستے سے جانا ہے
ہمارے واسطے تھوڑا سا رستا چھوڑ دو گے کیا
ہزاروں حادثے ہوتے ہیں لوگوں روز سڑکوں پر
گھروں سے موت کے ڈر سے نکلنا چھوڑ دو گے کیا
اگر تم سے کہے کوئی کہ شعر و شاعری چھوڑو
اجےؔ تم میرؔ اور غالبؔ کو پڑھنا چھوڑ دو گے کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.