چننے نہ دیا ایک مجھے لاکھ جھڑے پھول
چننے نہ دیا ایک مجھے لاکھ جھڑے پھول
اللہ کرے خانۂ گلچیں میں پڑے پھول
ہم پلہ ہوئے اس سے نہ چھوٹے نہ بڑے پھول
آنکھوں میں تلا یار ترازو میں پڑے پھول
جا جا کے بہت زلف کے کوچے میں اڑے پھول
لیکن نہ کبھی کان کے پتے سے لڑے پھول
وہ مرغ چمن ہیں کہ بہار اپنی خزاں ہے
کلیائے پر و بال جب اپنے تو جھڑے پھول
کچھ بھی ہے جنہیں عزم وہی صدر نشیں ہیں
ہوتے ہیں گل روئے سبد سب سے بڑے پھول
سرسوں بھی نہیں پھولتی آنکھوں میں ہماری
جب تک کہ چڑھا جائیں نہ دو چار گھڑے پھول
روشن سخنی ختم ہے اس غنچہ دہن پر
ہتھ پھول کے منہ سے کبھی ایسے نہ جھڑے پھول
تقدیر میں ذلت تھی گل روئے صنم سے
تھالوں نے بہت گور جھنکائے نہ گڑے پھول
رانگا ہو اگر دست برنجن تو ہے چاندی
وہ گل جو نہ پہنے تو ہیں سونے کے کڑے پھول
فریاد کر اس درد سے اے مرغ گلستاں
کانٹے کی سناں باندھ کے گلچیں سے لڑے پھول
کس دن نہ کھنچے آہ شرربار کی تلوار
کسرات نہ میں نے سپر مہ میں جڑے پھول
کیا جرم ہے کس بلبل شیدا کو جلایا
کیوں چار پہر دھوپ میں ہوتے ہیں کھڑے پھول
کیا سبزۂ رخسار سے نسبت ہے چمن کو
کانٹے یہ وہ ہیں جن کی ہیں پلے میں دھڑے پھول
ہم زخمیوں کو چاندنی کی تاب نہیں ہے
سہتے ہیں کڑی دھوپ نہایت ہیں کڑے پھول
داغوں کے ہی قابل تھے ہم اس باغ میں اے بحرؔ
گلچین مقدر نے دیے ہیں یہ سڑے پھول
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.