چپ بیٹھا میں کیا کیا سوچتا رہتا ہوں
دلچسپ معلومات
1967
چپ بیٹھا میں کیا کیا سوچتا رہتا ہوں
آخر میں کیوں اتنا تنہا تنہا ہوں
پہروں جن کی جھیل میں کھویا رہتا ہوں
ان آنکھوں کی یاد میں ڈوبا رہتا ہوں
تم جو باتیں بھول چکے ہو مدت سے
میں تو ان میں اب بھی الجھا رہتا ہوں
تم بدلو تو بدلو اپنی راہ مگر
میں تو ایک ڈگر پر چلتا رہتا ہوں
سادہ پن کچھ نیکی ہی کا نام نہیں
دیکھنے میں تو میں بھی سیدھا سادہ ہوں
تیرے گھر بھی پہنچا ہے یہ شور کبھی
یا میں ہی انجان صدائیں سنتا ہوں
گھر کی دیواروں میں یوں دل تنگ نہ ہو
ڈھونڈ مجھے میں اس گھر کا دروازہ ہوں
کیا کہئے یہ کیسے زمیں ہموار ہوئی
اس صحرا میں کیسے پانی لایا ہوں
جس نے پیار سے دیکھا اس کے ساتھ ہوا
سچ پوچھو تو میں بھی اب تک بچہ ہوں
انجمؔ میں کیوں دنیا پر الزام رکھوں
آنکھیں ہیں تو پھر کیوں ٹھوکر کھاتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.