چپ چاپ سہہ گئے وہ ستم بولتے نہیں
چپ چاپ سہہ گئے وہ ستم بولتے نہیں
آنکھیں اگرچہ ہو گئیں نم بولتے نہیں
سیدھا نشاں لگاتے ہیں دشمن کے سینے پر
کہتا ہے کون ان کے قلم بولتے نہیں
سرگوشیاں گہر یہی کرتے ہیں سیپ میں
مجبوریوں کے سائے میں ہم بولتے نہیں
حالات آشکارا ہوں کیسے زمانے میں
اشکوں کو پی گئے ہیں الم بولتے نہیں
اک ساتھ آسماں پہ یہ طوفاں مچائیں گے
مظلومیت کی آہوں کے بم بولتے نہیں
اپنا مزاج ہے یہی شاعر جو ٹھہرے ہم
احساس کر رہے ہیں رقم بولتے نہیں
خاموشیوں کے ساتھ وہ منزل کو پا گئے
جب جاتے ہیں وہ سمت عدم بولتے نہیں
ان کے تصوفات کی دنیا میں دھوم ہے
ظاہر میں گرچہ ابن ادھم بولتے نہیں
ہے مصلحت خدا کی کہ ظاہر یہ ہو گئے
خود سے تصرفات کرم بولتے نہیں
پتھر پہ چھوڑ جاتے ہیں عینیؔ وہ نقش پا
کہنا غلط ہے ان کے قدم بولتے نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.