چپ چاپ سے اس دشت میں ظلمت کا سماں ہے
چپ چاپ سے اس دشت میں ظلمت کا سماں ہے
پتھرائی ہوئی آنکھ میں شعلہ بھی کہاں ہے
سوکھے ہوئے پتوں کو جو روندو تو صدا دیں
پستے ہوئے انسان کے منہ میں تو زباں ہے
عظمت کی بلندی پہ میں جس سمت گیا ہوں
دیکھا ہے ترے پاؤں کا پہلے ہی نشاں ہے
آندھی جو چلی ساتھ اڑا لے گئی سب کو
کیا جانیے اس دشت میں اب کون کہاں ہے
روکیں بھی تو خاورؔ اسے روکا نہیں جاتا
جھونکے پہ مجھے عمر گریزاں کا گماں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.