چپ ہیں حضور مجھ سے کوئی بات ہو گئی
چپ ہیں حضور مجھ سے کوئی بات ہو گئی
یا پھر کسی سے آج ملاقات ہو گئی
تازہ لگی تھی چوٹ کہ موسم بدل گیا
اور دیکھتے ہی دیکھتے برسات ہو گئی
یوں تو دیے فریب کسی اور نے انہیں
لیکن گناہ گار مری ذات ہو گئی
آئے تو دل میں پیار کا چشمہ ابل پڑا
اور چل دیے تو درد کی بہتات ہو گئی
چنتے ہو تیرگی میں بھی تازہ غزل کے پھول
کیا سوچ تیری واقف حالات ہو گئی
ہم نے کیا سوال تو وہ چپ رہے حسنؔ
لو آج اپنی بات خرافات ہو گئی
- کتاب : Khawab Suhane yaad aate hain (Pg. 58)
- Author : Hasan Rizvi
- مطبع : Khazina ilm-o-adab al-karim market urdu bazar, Lahore (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.