چپکے چپکے آنکھ جو شرما رہی ہے
چپکے چپکے آنکھ جو شرما رہی ہے
پھر کہانی عشق کی دہرا رہی ہے
دھیمی دھیمی تشنگی کی لذتوں سے
لمحہ لمحہ رت بدلتی جا رہی ہے
وہ تھکن جو منزلوں تک آ گئی تھی
اب لبوں پر مسکراتی جا رہی ہے
منظروں سے کس قدر مایوسیاں ہیں
دور تک اک خامشی لہرا رہی ہے
وہ نظر جو سوچتی ہی رہ گئی تھی
اب اداسی کا چلن اپنا رہی ہے
پھر کسی حرف تہی کے ذائقے کی
آرزو ہونٹوں پہ سجتی جا رہی ہے
سوچتی سی تشنگی حرف و صدا کی
ایک نقطے پر سمٹتی جا رہی ہے
کچھ اجالوں کچھ اندھیروں میں بٹی سی
زندگی صد رنگ ہوتی جا رہی ہے
پھر کسی مفہوم اول کی خبر سی
اک مدھر مسکان کھلتی جا رہی ہے
کچھ جواں سی قربتوں کی سنسناہٹ
شبنمی رشتوں میں ڈھلتی جا رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.